روئی کی درآمد کے لئے بارڈر کھلے رکھیں کھینچا تانی شروع

عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ ٹیکسٹائل ملوں والے ہمیشہ سے ہی 

کپاس  یا روئی کی  درآمد کے لئے پاکستانی بارڈر کھلے رکھنے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں ۔

تاکہ  اگر پاکستان میں پھٹی کی قیمتیں بڑھنے لگیں تو عالمی منڈی

  (جس میں انڈیا بھی شامل ہے)  سے  ممکنہ طور پر سستی کپاس یا 

روئی خریدی جا سکے۔ 

صاف ظاہر  ہے کہ  اس عمل سے ہمیشہ کسان ہی خسارے میں رہتا ہے۔

بارڈر کھلا رکھوانے کے لئے جو دلیلیں دی جاتی ہیں ان میں سے 

ایک یہ ہے کہ پاکستان میں کپاس کی پیداور کم ہوئی ہے لہذا 

طلب پوری کرنے کے لئے بارڈر کھول دیا جائے۔

لیکن اس سال پاکستان میں کپاس کی  پیداوار  گزشتہ سال سے  

کم از کم 20 فی صد زائد ہو نے کی توقع ہے۔ جس پر حکومتِ

 پنجاب نے وفاق  سے مطالبہ کیا ہے کہ کپاس کی درآمد پر پابندی 

عائد کی جائے۔

اس  پر  ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کیا موقف سامنے آتا ہے آنے والے 

دنوں میں واضح ہو جائے گا۔

البتہ جننگ انڈسٹری نے اس مطالبے کی محالفت کر دی ہے۔

تحریر: ڈاکٹر شوکت علی

Comments

Popular posts from this blog

دنیا میں آلوؤں کی 5000 اقسام پائی جاتی ہیں

دھان کی پیداوار 150 من فی ایکڑ مگر کیسے؟

جنیاں تن میرے نوں لگیاں ۔ ۔ ۔ ۔ تینوں اک لگے تے توں جانے