Posts

Showing posts from June, 2014

سانحہ ماڈل ٹاون لاہور کے پس منظر میں لکھے گئے اشعار

N زندگی جب مجھے اِس موڑ پہ  لے آتی  ہے ایسے موقعے پہ مجھے فیض کی یاد آتی ہے مطمئن ہوں کہ مجھے کچھ بھی نہیں کہنا ہے دل میں اک لہر سی آتی ہے گزر جاتی ہے N موسمِ ہجر تیری آنکھ کے پانی میں رہے اور کچھ خون بھی آلودہ کہانی میں رہے تو نے وہ خواب اجاڑے ہیں کہ جن کی خاطر ڈھلتی آنکھوں کا سفر اپنی جوانی میں رہے N کس کو ہے تاب تیری جلوہ گری  سہنے کی اُس کو؟ جو سہہ نہ سکا اک تیری انگڑائی کو مجھ پہ احسان کہ خود آئے ہیں کچھ کہنے کو  اور بخشی ہے  فضیلت   میری   رسوائی   کو ہم نے جزبوں کو اتارا ہے میاں لحد میں  آج اور  شاہوں  کو  بلایا    ہے  مسیحائی    کو N ہو تو سکتا ہے میرے  درد  سے دوچار کبھی اس کو فرصت ہی نہیں دیکھ لے اِس پار کبھی وہ  جو  اس  شہر کے دربان بنے پھرتے ہیں انہی گلیوں میں پھرا کرتے تھے بے کار کبھی شوکت علی