Posts

Showing posts from 2015

توسیع زراعت اور حالیہ بجٹ 2015

سال 2015 کے بجٹ میں حکومتِ پنجاب نے محکمہ توسیعِ زراعت پنجاب کے لئے قدرے فراخ دلی سے فنڈز مختص کئے ہیں۔ نئی سکیم کے تحت 4 ارب 40 کروڑ کا ایک منصوبہ منظور کیا گیا ہے جس میں جدید توسیعی طریقہ کار کے ذریعے کسانوں کی معاونت کی جائے گی ۔ یقینا یہ ایک قابلِ قدر رقم ہے۔ اس منصوبے میں سال 2015 کے لئے تقریبا 2 ارب روپے جاری کر دئیے گئے ہیں۔ بجٹ میں اس منصوبے کی زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن میرا اندازہ ہے کہ یہ منصوبہ پانچ سال سے  زیادہ عرصہ تک چلے گا۔  شنید ہے کہ اس میں زراعت افسروں کو لیپ ٹاپ وغیرہ دئیے جائیں گے، انہیں بہتر سفری سہولیات مہیا کی جائیں گی اور توسیع زراعت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زیادہ اور موثر استعمال کیا جائے گا۔ امید ہے کہ زراعت افسروں کو سہولیات دینے کے بعد انہیں ضلعی انتظامیہ کی دست برد سے محفوظ رکھنے کے بارے میں بھی سوچا گیا ہو گا تاکہ یہ نمائندے کسان کی دہلیز تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہو سکیں۔ اس نئی سکیم کے علاوہ، توسیع زراعت کے جاری (پرانے) منصوبوں میں بھی تین سکیمیں شامل ہیں جن میں  سے دو سکیمیں 2016 میں اور ایک 2017 میں مکمل ہو گی۔ ان تینوں سکیموں کے لئ

جنیاں تن میرے نوں لگیاں ۔ ۔ ۔ ۔ تینوں اک لگے تے توں جانے

حد یہ ہے کہ ہسپتال میں کوئی ڈاکٹرڈیوٹی پر نہیں تھا۔ اور مریضوں کا علاج معالجہ کمپاونڈروں اور نرسوں کے سپرد تھا۔ میں، مریض کے پہنچنے کے کوئی دس منٹ بعد ہسپتال پہنچا تھا۔ ایمر جنسی وارڈ میں داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک کمپاونڈر مریض کو گلوکوز کی بوتل لگانے کی کوشش میں ہے۔ ایک نرس بھی ساتھ کھڑی ہے۔ ایمر جنسی بستروں پر دو تین اور مریض لیٹے ہوئے تھے جو ہلکی پھلکی چوٹوں کے باعث ہسپتال آئے تھے۔ آپ جتنی جلدی ہو سکے مریض کووکٹوریہ ہسپتال بہاول پور لے جائیں۔ کمپاونڈر نے بغیر وقت ضائع کئے یہ الفاظ اگل دیے۔ میں نے اور میرے چھوٹے بھائی نے مایوسی کے عالم میں ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ سر میں شدید چوٹ کے باعث مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا۔  یہ میرا بڑا بھائی تھا ۔ ۔ ۔ ۔ سگا بھائی ۔ ۔ ۔ ۔  دو گھنٹے کا سفر طے کر کے اسے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چشتیاں لایا گیا تھا۔ ۔ ۔ ۔  اور اب یہاں سے بہاول پور کا اذنِ سفر تھا۔ 50 کلومیٹر کے بعد مزید 150 کلومیٹر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  یعنی دو گھنٹے کی مسافت کے بعد  مزید تین گھنٹے کی مسافت۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سوال یہ ہے کہ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات ہماری ترجیح

توسیع زراعت کی غیر موثر کارکردگی: اسباب اور حل

حکومتِ پنجاب کے محکمہ زراعت کا نام تو ہر خاص و عام نے سُن رکھا ہو گا۔ لیکن اسی محکمہ کے ایک منسلک شعبہ توسیعِ زراعت سے کم لوگ ہی واقف ہوں گے۔ توسیع زراعت کا بنیادی مقصد کسانوں کو زراعت کے نت نئے طریقوں سے روشناس کر کے اُن کی زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔  بیج کی ترقی دادہ اقسام کے انتخاب سے لیکر فصل کی بڑھوتری کے تمام مراحل تک کسانوں کی رہنمائی کرنا توسیعی کارکنان کے فرائض میں شامل ہے۔ خاص طور پر فصلوں پرحملہ کرنے والے نقصان دہ کیڑوں اور بیماریوں سے محفوظ کرنے کے لئے توسیعی کارکنان کی خدمات نہائت اہم ہیں۔  ہر پندھرواڑے، کسانوں کی فصلوں کا معائنہ کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ کارآمد اور مفید سفارشات دینا شعبہ توسیع کی سرکاری ذمہ داری ہے۔ دیگر اضلاع کی طرح فیصل آباد میں بھی توسیعِ زراعت کا شعبہ اپنے دفتر، واقع جھنگ روڈ سے توسیعی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ توسیعِ زراعت کا یہ نظام، تحصیل اور یونین کونسل سے ہوتا ہوا دیہات کی نچلی سطح تک پھیل جاتا ہے جہاں شعبہ کے زراعت افسر اور فیلڈ اسسٹنٹ کسانوں کو جدید زراعت کی طرف مختلف طریقوں سےراغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنے محدود وسائل اور م