Posts

Showing posts from June, 2016

گندم خریداری مہم، کسان اور بیوپاری

گندم خریداری مہم اپنے آخری مراحل سے گزر رہی ہے۔حکومت پنجاب نے 40لاکھ ٹن گندم خریدنے کے لیے 130ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی تھی۔خریداری مہم کی قومی اخبارات کے ذریعے وسیع پیمانے پر تشہیر کی گئی جس میں چھوٹے کسانوں کو ترجیحی بنیادوں پر گندم خریدنے اور عام کسانوں کی سہولت کے لیے کیے گئے ہرممکن اقدامات کا پر زور دکر تھا۔اس کے علاوہ محکمہ خوراک و محکمہ زراعت کے وزراء کے بیانات بھی اخبارات کی زینت بنتے رہے جن میں گندم خریداری مہم سے پٹوار کلچر اوربیوپاری کے خاتمے سمیت کسانوں سے گندم کا آخری دانہ تک خریدنے کا بطور خاص ذکر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان تمام ترکاوشوں کے باوجود یہ نظام عام کسانوں کو سہولت فراہم کرنے میں کامیاب ہو سکا یا نہیں۔ اسی سوال کی بازگشت گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں بھی سنائی دی۔ عوامی نمائندوں نے سسٹم کی شفافیت اور مفاد پرست بیوپاریوں کی ریشہ دوانیوں پر کئی ایک سوالات اٹھائے۔ ایک نمائندے نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایم پی ہونے کے باوجود اسے اپنی ذاتی گندم بیوپاری کے ہاتھ 1030 روپے فی من کے حساب سے بیچنا پڑی ہے۔ اگر حالات واقعی ایسے ہیں تو پھر ایک عام کسان کے بارے میں

عالم لوہار، بالی جٹی اور ثقافتی قبرستان

گزشتہ دنوں بی بی سی کی ایک ریڈیو ڈاکومینٹری نظر سے گزری۔ جس میں بالی جٹی کی زندگی اور موسیقی پر مختصر بات کی گئی تھی۔ میرے لئے اس ڈاکو مینٹری میں سب سے حیرانی کی بات یہ تھی کہ بالی جٹی ابھی تک حیات ہے۔نہ صرف حیات ہے بلکہ داستانِ مرزا صاحباں گاتے ہوئے اس کی آواز کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔اور چمٹے کی لَے سارے ماحول میں خوبصورت ارتعاش پیداکر رہی ہے۔ ڈاکومینٹری میں البتہ اس بات کا تذکرہ نہیں تھا کہ آج سے 40سال پہلے بالی جٹی ،عالم لوہار کے ساتھ تھیٹروں میں گایا کرتی تھی۔یہ تھیٹر کا زمانہ تھا ۔ پنجابی دیہات میں لوگوں کی واحد انٹرٹینمنٹ میلے ٹھیلے اور میلوں میں سجنے والے یہی تھیٹر ہوتے تھے۔اور عالم لوہار کا تھیٹر ان میں سے چوٹی کا تھیٹر ہوا کرتا تھا جس کی گونج پنجاب کے پانچ دریاوں کے اندر اور باہر بسنے والوں کو سنائی دیتی تھی۔ عالم لوہار کو اس جہان سے گزرے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔1979میں ایک کار حادثے میں ان کا انتقال ہوا۔ اور ان کے انتقال کے ساتھ ہی پنجاب کی لوک موسیقی کا ایک درخشاں اور منفرد باب یوں سمجھئے کہ بند ہو گیا۔ کیا ہماری نئی نسل اس بات سے واقف ہے کہ عالم لوہار کتنا بڑا فنکار

حالیہ بجٹ: چھوٹا کسان اور بڑا بہلاوہ

حالیہ  بجٹ میں دی گئی زرعی مراعات کو بجٹ کے امتیازی نشان کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔زرعی شعبے کے لئے 341 ارب کے تایخی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں سب کچھ کسان پر لٹا دیا ہے۔ کھادیں، زرعی ادویات و آلات کسی قدر سستے کر دئیے گئے ہیں اور ٹیوب ویلوں کے بجلی نرخ کم ہو گئے ہیں۔ اس اعلان سے اس طرح کا تاثر دیا جا رہا ہے کہ اس پیکج سے کسان کی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو جائے گا۔ لیکن مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ان مراعات سے عام کسان کی معاشی اور معاشرتی زندگی میں کسی خاطر خواہ تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ہاں البتہ اس بجٹ کی خیرو برکت سے زرعی مداخلات سے وابستہ صنعتی گروپوں کاکاروبار چمک اٹھے گا، کیونکہ کھیت میں کھاد اور زرعی ادویات کی کھپت بڑھ جائے گی اور اس طلب کو پورا کرنے کے لئے صنعت کا پہیہ تیزی سے کھومے گا۔کھاد و ادویات کے وافر استعمال سے زرعی پیداوار پر بھی مثبت اثرات پڑنے کی امید ہے۔اور اس پیداواری بہتری کی بدولت ملک کے معاشی زرعی اشاریے بھی آئندہ سال بہتر ہو سکتے ہیں۔ لیکن ایک عام اور چھوٹے کسان کو اس بڑھوتری سے کیا ملے گا۔۔۔صرف حیف اور ح