Posts

Showing posts from June, 2012

بچپن کی پہلی محبت

میں نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی وہ ایک متوسط سے بھی ذرا نچلے درجے کا گھرانہ تھا۔والد محترم سات جماعتیں پاس تھے اور والدہ ان پڑھ تھیں مگر قران پڑھ لیتی تھیں۔ وہ گھڑی پہ وقت دیکھنے سے بھی قاصر تھیں کیونکہ انہیں ہندسوں کی پہچان نہیں تھی۔ البتہ اگر میں سب بہن بھائیوں کے نام لکھ کر ان کے سامنے کرتا تو وہ انہیں چھانٹ کر الگ الگ کر لیتی تھیں ۔میں کئی سالوں سے ان کی آنکھوں میں بڑھاپے کے آثار دیکھ رہا ہوں۔ میری دعا ہے کہ الللہ انہیں سلامت رکھے۔کیونکہ انہیں کے دم سے مجھے اپنے گاوں والے گھر میں وہ کشش نظر آتی ہے کہ ہر مہینے کھنچے چلے جانے کوجی چاہتا ہے۔ عام طور پر لوگ اپنے بچپن کو زندگی کا سب سے خوبصورت حصہ سمجھتے ہیں ۔ لیکن میرا معاملہ ان لوگوں سے الگ ہے۔ میرا بچپن چند تلخ یادوں کے سوا کچھ نہیں۔ میرا لڑکپن بچپن سے زیادہ خوشگوار تھا اور جوانی لڑکپن سے زیادہ حسین ہے۔ لہزا آپ کی طرح میں اپنے بچپن میں لوٹنا نہیں چاہتا۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ زمانہ گزر گیا جس کی یادیں مجھے آج بھی تڑپا کر رکھ دیتی ہیں۔ زندگی کے ۳۲ برس گزارنے کے بعد بچپن کے متعلق جو باتیں میرے ذہن میں نقش ہیں ان  میں سے ایک اپنی کم ما

میں کیا لکھوں

میری طرف سے نمام بلاگر کو سلام میں اکثر رمضان رفیق کے بلاگ دیکھتے ہوئے یہ سوچتا تھا کہ مجھے بھی بلاگ لکھنے چاہیئں ۔ پھر دوسرا سوال یہ ذہن میں آتا کہ بھلا میں کیا لکھوں گا۔ اس کے بہت سے جوابات تھے۔ 1. میں چونکہ ایک زرعی ادارے سے وابستہ ہوں اس لیے مجھے زرعی معاملات پر رائے زنی کرنی چاہیے۔ 2- یا بھر اس بلاگ کے زریعے میں اپنا ادبی شوق پورا کر سکتا ہوں۔ 3۔ اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں وہ باتیں لکھوں جو میں عام زندگی میں کہنے سے قاصر ہوں۔ 4۔بھلا اتنے تردد کی کیا ضرورت ہے یہاں کچھ بھی لکھا جا سکتا ہے۔ بہرحال یہ سارے جوابات اپنی جگہ میں اس بلاگ کو اپنے دل کی بات کہنے کے لئے وقف کرنا ہوں۔ میں یہاں دیانتداری سے ہر وہ بات لکھوں گا جو میں دل و جان سے محسوس کرتا ہوں۔ اور ہر اس بات کا بایکاٹ کروں گا جو ہم بات میں رنگ بھرنے کے لیے لکھتے ہیں۔  بات بنانے کے لیے لکھتے ہیں۔ اور بات کا اصل چہرہ بگاڑنے کے لیے لکھتے ہیں۔ میری کوشش یہی ہو گی۔ بالآخر انسان ہوں۔ چوک بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر ایسا ہوا توآپ مجھے بیت جلد راہ راست پر پائیں گے۔ شوکت علی