میں کیا لکھوں


میری طرف سے نمام بلاگر کو سلام
میں اکثر رمضان رفیق کے بلاگ دیکھتے ہوئے یہ سوچتا تھا کہ مجھے بھی بلاگ لکھنے چاہیئں ۔ پھر دوسرا سوال یہ ذہن میں آتا کہ بھلا میں کیا لکھوں گا۔
اس کے بہت سے جوابات تھے۔
1. میں چونکہ ایک زرعی ادارے سے وابستہ ہوں اس لیے مجھے زرعی معاملات پر رائے زنی کرنی چاہیے۔
2- یا بھر اس بلاگ کے زریعے میں اپنا ادبی شوق پورا کر سکتا ہوں۔
3۔ اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں وہ باتیں لکھوں جو میں عام زندگی میں کہنے سے قاصر ہوں۔
4۔بھلا اتنے تردد کی کیا ضرورت ہے یہاں کچھ بھی لکھا جا سکتا ہے۔
بہرحال یہ سارے جوابات اپنی جگہ میں اس بلاگ کو اپنے دل کی بات کہنے کے لئے وقف کرنا ہوں۔
میں یہاں دیانتداری سے ہر وہ بات لکھوں گا جو میں دل و جان سے محسوس کرتا ہوں۔
اور ہر اس بات کا بایکاٹ کروں گا جو ہم بات میں رنگ بھرنے کے لیے لکھتے ہیں۔ 
بات بنانے کے لیے لکھتے ہیں۔
اور بات کا اصل چہرہ بگاڑنے کے لیے لکھتے ہیں۔
میری کوشش یہی ہو گی۔ بالآخر انسان ہوں۔ چوک بھی ہو سکتی ہے۔
لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر ایسا ہوا توآپ مجھے بیت جلد راہ راست پر پائیں گے۔
شوکت علی

Comments

  1. thats nice shoukat bhayee... but khuda k liay raat ko tv program daikh k raye na dena .. Ap ki ain nawazish hogi ... kionkay k aap say pehli kaumain sirf is wajah say tabah hogayein k woh triggered blogging karti thein ;)

    ReplyDelete
  2. خوش آمدید شوکت صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  3. apke liey dili dua hey k zor-e-qalam aur ziada ho..pl continue sharing and speaking your heart out..apna tou ajkal hal yeh hey k..

    chehrey pey sabt ho gain sari hikayatain
    arsa hua aWAIS ko likhna nahin para

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

دنیا میں آلوؤں کی 5000 اقسام پائی جاتی ہیں

دھان کی پیداوار 150 من فی ایکڑ مگر کیسے؟

جنیاں تن میرے نوں لگیاں ۔ ۔ ۔ ۔ تینوں اک لگے تے توں جانے