Posts

Showing posts from July, 2014

اشعار

زباٰں سے لفظ نکلتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں خیال دل میں مچلتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں یہ کیسی آب و ہوا ہے جہاں یہ گرگٹ تک طبیعی رنگ بدلتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں ہمارے شہر میں گرنا تو خیر واقعہ ہے یہ لوگ گر کے سنبھلتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں ------------------------------------------------- یہ کاروبار یہاں پر تو عام ہے میرے دوست سفید جھوٹ منافعے کا کام ہے میرے دوست نظیر لا کے دکھائیے ہماری پستی کی  یہ ذاتی کام ہے اور اس میں نام ہے میرے دوست -------------------------------------------------------- کسی کے ہونٹ پہ رکھی ہوئی صدا تو ہے یہ تُو نہیں ہے، اگرچہ ہوا ادا تو ہے یہ دل فریب زدہ راہ پہ بھٹکتا ہوا  اور اس فریب زدہ رِہ کی ابتدا تو ہے وہ جن کی وجہ سے برباد ہے یہ سارا چمن وہ ایک شخص تو میں ہی ہوں دوسرا تو ہے ------------------------------------------------------   حضور اپنا تو ایسا کوئی ارادہ نہیں مجھے خبر ہے وہ احباب اتنے سادہ نہیں اکرشہ شہر میں کمیاب ہے یہ جنسِ گراں مگر ہماری طلب بھی تو کچھ زیادہ نہیں وہ جس کو زور سے آ

براہِ کرم اس کہانی کا عنوان تجویز کیجئے

پہلا منظر  ملائشئن طیا رہ جس طرح کے ناگہانی حادثے کا شکار ہوا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ 290 معصوم جانوں کا ضیاع ۔ ۔ ۔ باراک اوبامہ نے بھی طیارہ حادثہ کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس پر ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ۔ ۔ ۔ تبصرہ جات  پاکستانی نمر1 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  بڑا افسوس ہوا ہے بہت زیادہ افسوس ہوا ہے  پاکستانی نمبر 2۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  اس کی جتنی بھی مذمت ہو کم ہے  پاکستانی نمبر 3۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے تو یہ اسلامی شدت پسندوں کی کاروائی لگتی ہے پاکستانی نمبر 4 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اقوام متحدہ نے ہنگامی اجلاس بلا کر انسانی جان کی حرمت کو تسلیم کرتے ہوئے انسانیت کا ثبوت دیا ہے پاکستانی نمبر5 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مجھے سمجھ نہیں آتی یہ مسلمانوں کے ہی طیارے کیوں گرتے ہیں پاکستانی نمبر 6 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  اس سے زیادہ افسوس کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ پلک جھپکتے میں ہی 290 انسان لقمہ اجل بن گئے اقوام متحدہ کو اس پر علمگیر یوم سوگ منانا چاہیے  ۔ پاکستانی نمبر 7 - - - - - - - - - -۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔   پاکستانی نمبر 8 - - - - - - - - - -  دوسرا منظر فلسطین کے نہتے شہریوں پر

فلسطین لہو لہو ہے۔ ۔ ۔ انسانی حقوق کے علمبردارو کن بِلوں میں جا گھسے ہو؟

بین الاقوامی میڈیا تو خیر سے اسرائیل کے گھڑے کی مچھلی ہے۔ میں اس کی تو بات ہی نہیں کر رہا ہوں ۔  میرا سوال تو پاکستان میں پھلنے پھولنے والے اُس ٹولے سے ہے جن کا کاروبار انسانی حقوق اور لبرل ازم کے نعرے پر چلتا ہے۔ وہ لوگ جو ایک ملالہ کے لئے بلوں سے نکل آئے تھے، آج ان کا فلسطین میں  مرنے والے بچوں اور عورتوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟  وہ لوگ جو مختاراں مائی کی عزت بچانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے، ان کا فلسطین کی عورتوں کے تقدس کے بارے میں کیاکہنا ہے؟  یوں لگتا ہے جیسے خواتین اور انسانیت کے ٹھیکیداروں کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ ذرا خبر ہو کہ وہ لوگ جو آئے دن میڈیا کے جھرمٹ میں کسی پر رونق چوک میں شمعیں روشن کر رہے ہوتے ہیں کدھر گئے؟ طالبان کی وحشت کے خلاف فائیو سٹار ہوٹلوں میں جلسے کرنے والے،اسرائیلی وحشت کے خلاف ایک آدھ سیمینار ہی کر ڈالیں۔ میں واقعی حیران ہوں کہ ٹی وی پر بیٹھ کر پوری قوم کو انسانیت اور انسانی حقوق کا سبق دینے والے کیا صرف اور صرف فصلی بٹیرے ہیں۔ کسی ایک خاتون کی مرضی کے خلاف شادی پر پورے کا پورا پاکستان سر پر اٹھانے والے برساتی مینڈک آج ٹراتے کیوں نہیں۔ وہ ل