Posts

Showing posts from June, 2015

جنیاں تن میرے نوں لگیاں ۔ ۔ ۔ ۔ تینوں اک لگے تے توں جانے

حد یہ ہے کہ ہسپتال میں کوئی ڈاکٹرڈیوٹی پر نہیں تھا۔ اور مریضوں کا علاج معالجہ کمپاونڈروں اور نرسوں کے سپرد تھا۔ میں، مریض کے پہنچنے کے کوئی دس منٹ بعد ہسپتال پہنچا تھا۔ ایمر جنسی وارڈ میں داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک کمپاونڈر مریض کو گلوکوز کی بوتل لگانے کی کوشش میں ہے۔ ایک نرس بھی ساتھ کھڑی ہے۔ ایمر جنسی بستروں پر دو تین اور مریض لیٹے ہوئے تھے جو ہلکی پھلکی چوٹوں کے باعث ہسپتال آئے تھے۔ آپ جتنی جلدی ہو سکے مریض کووکٹوریہ ہسپتال بہاول پور لے جائیں۔ کمپاونڈر نے بغیر وقت ضائع کئے یہ الفاظ اگل دیے۔ میں نے اور میرے چھوٹے بھائی نے مایوسی کے عالم میں ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ سر میں شدید چوٹ کے باعث مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا۔  یہ میرا بڑا بھائی تھا ۔ ۔ ۔ ۔ سگا بھائی ۔ ۔ ۔ ۔  دو گھنٹے کا سفر طے کر کے اسے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال چشتیاں لایا گیا تھا۔ ۔ ۔ ۔  اور اب یہاں سے بہاول پور کا اذنِ سفر تھا۔ 50 کلومیٹر کے بعد مزید 150 کلومیٹر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  یعنی دو گھنٹے کی مسافت کے بعد  مزید تین گھنٹے کی مسافت۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سوال یہ ہے کہ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات ہماری ترجیح