توسیع زراعت اور حالیہ بجٹ 2015

سال 2015 کے بجٹ میں حکومتِ پنجاب نے محکمہ توسیعِ زراعت پنجاب کے لئے قدرے فراخ دلی سے فنڈز مختص کئے ہیں۔
نئی سکیم کے تحت 4 ارب 40 کروڑ کا ایک منصوبہ منظور کیا گیا ہے جس میں جدید توسیعی طریقہ کار کے ذریعے کسانوں کی معاونت کی جائے گی ۔ یقینا یہ ایک قابلِ قدر رقم ہے۔ اس منصوبے میں سال 2015 کے لئے تقریبا 2 ارب روپے جاری کر دئیے گئے ہیں۔ بجٹ میں اس منصوبے کی زیادہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن میرا اندازہ ہے کہ یہ منصوبہ پانچ سال سے  زیادہ عرصہ تک چلے گا۔  شنید ہے کہ اس میں زراعت افسروں کو لیپ ٹاپ وغیرہ دئیے جائیں گے، انہیں بہتر سفری سہولیات مہیا کی جائیں گی اور توسیع زراعت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا زیادہ اور موثر استعمال کیا جائے گا۔ امید ہے کہ زراعت افسروں کو سہولیات دینے کے بعد انہیں ضلعی انتظامیہ کی دست برد سے محفوظ رکھنے کے بارے میں بھی سوچا گیا ہو گا تاکہ یہ نمائندے کسان کی دہلیز تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہو سکیں۔
اس نئی سکیم کے علاوہ، توسیع زراعت کے جاری (پرانے) منصوبوں میں بھی تین سکیمیں شامل ہیں جن میں  سے دو سکیمیں 2016 میں اور ایک 2017 میں مکمل ہو گی۔ ان تینوں سکیموں کے لئے حالیہ بجٹ میں تقریبا 29 کروڑ روپے جاری کر دئیے گئے ہیں۔ ان سکیموں کا مقصد پنجاب میں سبزیوں اور دالوں کی کاشت کے فروغ کے علاوہ پھل کی مکھی کے حملوں کی روک تھام وغیرہ شامل ہے۔
اس طرح سے حکومت نے محکمہ زراعت کے لئے مجموئی طور پر سال رواں سال کے لئےمختص تقریبا 10.6 ارب میں سے تقریبا 2 ارب 22 کروڑ روپے توسیع زراعت کے لئے مختص کر دئیے ہیں جو کہ زرعی بجٹ کا تقریبا 21 فی صد بنتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کا توسیع زراعت کے منصوبوں کو اہمیت دینا ایک درست قدم ہے۔ اب یہ محکمہ اور اس کے کارکنان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس رقم کا منصفانہ استعمال کرتے ہوئے کسانوں کی ہر ممکن رہنمائی کریں اور زرعی پیداوار کو بڑھانے جیسے مقاصد کا حصول ممکن بنائیں۔

Comments

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. Motivation to perform a task lays its foundation in having respect and appreciation while doing that task.Unfortunately, Extension workers are highly demotivated for having no respect and recognition.No measure will be successful to uplift agri.extension unless extensionists are bestowed with honour and appreciation from bureaucracy and rural community.Govt. must address this issue to retrieve the confidence and motivation of extension workers.

    This is a major challenge which i have observed during my internship.
    8th sem,Agri .Extension

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

دنیا میں آلوؤں کی 5000 اقسام پائی جاتی ہیں

دھان کی پیداوار 150 من فی ایکڑ مگر کیسے؟

جنیاں تن میرے نوں لگیاں ۔ ۔ ۔ ۔ تینوں اک لگے تے توں جانے