کیا آپ کو معلوم ہے کہ کنتے فیصد کھاد تاجروں کے پاس ٹیکس نمبر ہی نہیں ہے۔ جس نے میٹر ہی نہیں لگوایا وہ بل کیا دے گا؟

پاکستان  میں 90 فی صد کھاد کا کاروبار کرنے والے چھوٹے تاجروں کے پاس ٹیکس نمبر ہی نہیں ہے۔ 
یہ بات کھاد کارخانوں کی ایڈوائزری کو نسل نے گزشتہ روز بتائی ہے۔

یاد  رہے کہ ٹیکس دینے کے لئے  ٹیکس نمبر ضروری ہے۔ جس طرح بل دینے کے لئے میٹر کا ہونا ضروری ہے۔ 

اس کا مطلب ہے کہ ٹیکس دینے والوں کی ایک بڑی تعداد ٹیکس کے نظام سے باہر ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا اس ٹیکس کی رقم حکومت کو ادا کرنے کا کوئی فائدہ کھاد 

خریدنے والوں عام کاشتکا ر کو منتقل ہوتا ہے یا یہ رقم بھی تاجر کی ہی جیب میں 

رہتی ہے۔

عام آدمی چاہتا ہے کہ حکومت  منصفانہ بنیادوں پر ٹیکس وصولی کا ایک شفاف نظام 

وضع کرے جس میں غریب آدمی کی بھی کوئی سانس نکل سکے

Comments

Popular posts from this blog

دنیا میں آلوؤں کی 5000 اقسام پائی جاتی ہیں

دھان کی پیداوار 150 من فی ایکڑ مگر کیسے؟

جنیاں تن میرے نوں لگیاں ۔ ۔ ۔ ۔ تینوں اک لگے تے توں جانے